[vc_row full_width=”stretch_row” css=”.vc_custom_1584622261256{background-color: #d2ff21 !important;}”][vc_column][vc_column_text]
تعارف
[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row][vc_row][vc_column][vc_column_text]
ہمارے ملک میں تیل پیدا کرنے والی روایتی فصلیں رایا، سرسوں اور توریا، پیداوار کے اعتبار سے کپاس کے بعد دوسرے نمبرپر ہیں۔ رُستم کینولا سرسوں کی ایک ایسی قسم ہے جس کے تیل کے معیار عام طور پر اُگائی جانے والی سرسوں سے بہت بہتر ہے اگر رایا اور سرسوں کی بجائے رُستم کینولا کو کاشت کیا جائے تو تیل کی کمی پر قابو پانے مین مدد مل سکتی ہے۔ رّستم کینولا کی پیداوار اور تیل کا معیار بھی ان فصلوں کی نسبت بہت اچھا ہے ۔ روائتی سرسوں کے تیل میں نقصان دہ اجزا اور اروسک ایسڈ اور گلو کو سائنو لیٹ قدرتی طور پر موجود ہوتے ہیں جنہیں مستقل طور پر استعمال کرنا انسانی صحت کے لیے مضر ہو سکتا ہے اور اس کی کھلی جانوروں کو مستقل طور پر خوراک میں استعمال کرنے سے جانوروں میں اپھارہ ہو سکتا ہے۔ رُستم مسٹرڈ کے تیل اور کھلی میں یہ اجزا موجود نہیں ہوتے اس لیے اس کے تیل کو انسانی خوراک میں اور کھلی کو جانوروں کی خوراک میں استعمال کیا جا سکتا ہے ۔ رُستم کینولا کی کاشت سے زمیندار نہ صرف بہترین منافع کما سکتے ہیں بلکہ اپنی خوردنی تیل کی گھریلو ضروریات کو بھی پورا کر سکتے ہیں رُستم کینولا کی کاشت کے لیے مندرجہ ذیل باتوں کا خیال رکھنا چاہیے ۔
[/vc_column_text][vc_column_text]
سفارش کردہ اقسام
کینولاکی اچھی اقسام کی کاشت زیادہ پیداوار حاصل کرنے کے لیے بہت اہم ہے ۔ محکمہ زراعت کی سفارش کردہ اقسام رُستم کینولا کا بیج جالندھر پرائیویٹ لمیٹڈ کے منظور شدہ ڈیلرز سے حاصل کیا جا سکتا ہے ۔
[/vc_column_text][vc_column_text]
زمین کی تیاری
رُستم کینولا کلراٹھی اور سیم زدہ زمینوں کے علاوہ تقریباً ہر قسم کی زمین میں کاشت کیا جا سکتا ہے ۔ سب سے پہلے زمین کو اچھی طرح تیار کرنا چاہہے۔ بہتر اگاو کے لیے اگر وافر پانی میسر ہو تو دوہری راونی کر لی جائے اس سے جڑی بوٹیاں بھی تلف ہو جاتی ہیں ۔فصل کو صحیح وقت پر کاشت کرنا فصل کی زیادہ پیداوار حاصل کرنے کے لیے بہت ضروری ہے۔ رُستم کینولاکا وقت کاشت
شرح بیج | وقت کاشت | علاقہ |
---|---|---|
دو (2) کلو گرام فی ایکڑ | وسط ستمبر سے آخر اکتوبر | شمالی پنجاب |
دو (2) کلو گرام فی ایکڑ | یکم اکتوبر تا آخر اکتوبر | جنوبی پنجاب |
زمیندار بھائیوں کو تا کید کی جاتی ہے کہ رُستم کینولاکی فصل کو سست تیلے کے حملے سے بچاو کیلئے اکتوبر کے پہلے ہفتے تک کاشت مکمل کر لیں اکتوبر کے پہلے ہفتے تک کاشت کی گئی فصل فروری مارچ میں تیلے کے حملے سے محفوظ رہتی ہے اور فصل کو جتنا دیر سے کاشت کیا جائے اُس پر تیلے کے حملے کا خطرہ اتنا ہی بڑھ جا تا ہے ۔ اس کے علاوہ دیر سے کاشت کرنے کی وجہ سے پودوں کو بڑھوتری کے لیے کم وقت ملتا ہے ۔
[/vc_column_text][vc_column_text]
طریقہ کاشت
رُستم کینولاکو ترجیحاً قطاروں میں کاشت کیا جائے اور قطاروں کا آپس میں فاصلہ ڈیڑھ فٹ ہونا چاہیے ۔ رُستم کینولاکاشت کے لیے ترجیحاً ڈرل کا استعمال کریں بہتر اگاو کے لیے کاشت کا عمل شام کر کریں۔ زمین ہموار ہونی چاہیے اور تمام کھیت میں یکساں تر وتر ہونا چاہیے ۔
مخلوط کاشت
رُستم کینولاکو ستمبر میں کاشت ہونے والی گنے کی فصل کے ساتھ بھی کاشت کیا جا سکتا ہے۔ اس سے رُستم کینولا کی اضافی پیداوار حاصل ہوتی ہے اور گنے کی فصل کو کورے سے تحفظ مل جا تا ہے ۔
کھادوں کا استعمال
کھاد ہمیشہ زمین کی زرخیزی کو مد نظر رکتھے ہوئے دینی چاہیے جس کے لیے زمین کی زرخیزی چیک کروانا بہت ضروری ہے ۔ رُستم کینولا کی فصل کے لیے درج ذیل کھاد سفارش کی جا تی ہے۔
طریقہ استعمال | مقدار فی ایکڑ | کھاد |
---|---|---|
آبپاش علاقوں میں ڈی اے پی اور پوٹاشیم سلفیٹ کی پوری مقدار زمین تیار کرتے وقت اور یوریا کی آدھی بوری پہلے پانی پر اور باقی مقدار پھول نکلتے وقت پانی کے ساتھ ڈالنا بہتر ہے ۔ پھول نکلتے وقت دس کلو گرام فی ایکڑ سلفر کا محلول بنا کر آبپاشی کے ساتھ دینے سے پیداوار میں اضافہ ہوتا ہے ۔ |
ایک بوری | ڈی اے پی |
ایک بوری | یوریا | |
ایک بوری | پوٹاشیم سلفیٹ |
[/vc_column_text][vc_column_text]
آبپاشی
رُستم کینولا کی فصل کو کم از کم تین پانی کی ضرورت ہوتی ہے ۔ پہلا پانی فصل اُگنے کے ایک ماہ بعد ۔ دوسرا پانی پھول نکلتے وقت اور تیسرا پانی بیج بنتے وقت دیں۔
پودوں کی چھدرائی
جب پودے چار پتے نکال لیں تو کمزور پودے اکھاڑ کر پودوں کا درمیانی فاصلہ چار انچ سے چھ انچ تک کر دیں۔ پودوں کی چھدرائی پہلا پانی لگانے سے پہلے ہر صورت مکمل کر لیں۔
جڑی بوٹیوں کی تلفی و گوڈی
فصل میں جڑی بوٹیوں کا تدارک کرنے کیلئے بجائی مکمل کرنے کے فوراً بعد جالندھر کی ویڈ سٹاپ800 ملی لیٹر 120 لیٹر پانی میں ملا کر اسپرے کریں۔ اسپرے نہ کرنے کی صورت میں پہلا پانی لگانے سے پہلے خشک گوڈی نہ ہو سکے تو پہلے پانی کے بعد وتر آنے پر ایک گوڈی ضرور کر لیں۔
کیڑے مکوڑے اور ان کا انسداد
رُستم کینولا پر مختلف اقسام کے کیڑے مکوڑے حملہ آور ہونے ہیں اور ان کیڑوں کا بروقت انسداد ضروری ہے تا کہ فصل کو زیادہ نقصان سے بچایا جا سکے ۔ سست تیلے کے علاوہ فصل کے اگاو کے بعد دوسرے یا تیسرے ہفتے ملی بگ اور سرسوں کی آرادار کھی کا حملہ ہو سکتا ہے ۔ ان دنوں کیڑوں کے تدارک کے لیے جالندھر کی پیچ بحساب 300 ملی لیٹر فی ایکڑ اسپرے کریں ۔
سرد اور بادلوں کے موسم میں فصل پر سست تیلے کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوتا ہے ۔ اس موسم میں فصل کا باقاعدگی سے معائنہ کرنا چاہیے۔ اگر کیڑے کی تعاد معاشی نقصان حد تک پہنچ جائے تو فوراً کاربو سلفان بحساب 500 ملی لیٹر اسپرے کریں۔ فصل پر زہروں کا اسپرے صبح یا شام کے وقت کرنا چاہیے جس سے زہروں کی افادیت میں اضافہ ہوتا ہے ۔
وقت برداشت
فصل کی بروقت کٹائی بھی اچھی پیداوار حاصل کرنے کے لیےبہت ضروری ہے۔ جب50 سے 60 فیصد پھلیاں بھورے رنگ کی ہو جائیں تو فصل کی کٹائی کر لینی چاہیے۔ رُستم مسٹرڈ کی زیادہ تر اقسام میں تمام فصل بیک وقت پک جاتی ہے اور اچھی پیداوار دیتی ہے ۔ اگر کٹائی میں دیر کی جائے تو دانے گرنا شروع ہو جاتے ہیں۔ اس لیے بر وقت کٹائی زیادہ پیداوار حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے ۔
بیج کی گہائی اور ذخیرہ
فصل کو کٹائی کے بعد گہائی کے لیے چار یا پانچ دن تک دھوپ میں خشک کریں اس کے بعد تھر یشر یا ڈنڈوں کی مدد سے گہائی کریں۔ بیج کو ذخیرہ کرنے کے لیے مزید کھچ دن دھوپ میں سکھائیں یہاں تک کہ بیجوں میں نمی کی مقدار 8 فیصد سے زیادہ نہ رہ جائے ۔ بیج کو خشک کرنے کے بعد ذخیرہ کر لیں۔ رُستم مسٹرڈ کے بیج میں دیسی اقسام کے بیج کی ملاوٹ نہ ہونے دیں تا کہ اس کا معیار برقرار رہے۔
[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row]
Asif iqbal –
2 kg seed price plz and evrage par acre